بےنام !

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

بےنام !

Post by میاں محمد اشفاق »

بےنام !اس تحریر کے لئے ایک نام کی ضرورت ہے بہت سوچنے کے باوجود بھی نام کا انتخاب نہیں کر سکا

گاوں میں میلہ لگا ہوا تھا بہت ہی رونق تھی ہر گاوں میں چند ہی مواقع پر رونق ہوتی ہے جن میں سے ایک یہ موقع بھی ہے۔میلے کے ایک طرف کافی بڑا مجمع لگا ہوا تھا سب ہی بے چین سے نظر آ رہے تھے ان میں بچے جوان اور بڑے غرض کہ سبھی عمر کے لوگ موجود تھے سب کی نگاہیں سامنے بنے سٹیج پر جمی ہوئی تھی۔تبھی ایک خوبصورت سی لڑکی جس کی عمر بمشکل 18 سے 20 سال کے درمیان ہو گی سٹیج پر وارد ہوئی خوبصورت چہرے متناسب جسم کی مالک یہ لڑکی ایک ایسی رقاصہ تھی جس کا رقص دیکھنے کے لئے بہت دور دور سے لوگ آئے تھے جس کا اندازہ مجمع کو دیکھ کر ہو رہا تھا لڑکی کے سٹیج پر آتے ہی سیٹیوں ہو ہا کی آوازیں برپا ہونے لگی لڑکی کے پیچھے ایک ادھیڑ عمر کی عورت بھی سٹیج پر آئی اور ایک طائرانہ نظر مجمع پر ڈالی اور مسکراتی ہوئی لڑکی سے کچھ کہنے لگی لڑکی نے ایک ادائے کفرانہ سی نظر مجمع پر ڈالی اور مسکرا دی تبھی سٹیج کے پیچھے سے انڈیا کا ایک مشہور گانا لگا دیا گیا لڑکی کے پیر تھرتھرائے اور ماہرانہ انداز میں سٹیج پر گھومنے لگے جس کو دیکھ کر مجمع پر سناٹا طاری ہوگیا لڑکی کا حسن اور اس پر یہ رقص کا انداز سبھی اس جادو کے اثر میں آ گئے منچلے اچھلنے لگے لوگوں کی جیبیں خالی ہونے لگی لڑکی کے ساتھ آنے والی عورت اور ایک نو عمر لڑکا پیسوں کو سنبھالنے میں لگ گئے پیسے تھے کہ برستے ہی جا رہے تھے تبھی لڑکی اچانک رک گئی اور لڑکے کے کان میں کچھ کہا اور اس نے سٹیج کے پیچھے بجنے والے گانے کو بند کروا دیا مجمع پر بے چینی سی پھیل گئی کسی کو اس کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ لڑکی نے ایسا کیوں کیا تبھی گاوں کی مسجد سے آزان کی آواز سنائی دی اور لڑکی کے ساتھ آنے والی عورت جو اسطرح اس کے ناچنے سے رک جانے پر بری طرح پیج و تاب کھا رہی تھی مجمع کو مخاطب کرتے ہوئے بولی کہ اب بس باقی کچھ دیر بعد اور لڑکی کے ساتھ واپس دروازے کے پیچھے غائب ہو گئی مجمع آہستہ آہستہ کھسکنے لگا: ان میں سے کچھ مسجد کی طرف ہو لئے مسجد میں ایک نوجوان امام صاحب نماز ادا کروا رہے تھے بعد نماز کچھ لوگ امام صاحب کے پاس بیٹھ گئے باتون ہی باتوں میں میلے سے لوٹے ہو ایک آدمی نے کہا امام صاحب میلے میں ایک لڑکی ہے جو ناچتی ہے مگر دیکھیں جب بھی ازان ہوتی ہے وہ اپنا گانا روک دیتی ہے پتہ نہیں کیا مجبوری ہے جو وہ ایسا کر رہی ہے امام صاحب گویا ہوئے اس میں نیکی کی رمق باقی ہے اگر اسکو سیدھی راہ دیکھائی جائے تو مجھے یقین ہے کہ وہ یہ راہ چھوڑ دے گی سب نے امام صاحب کی اس بات کی تائید کی: اگلے دن امام صاحب میلے میں گئے تو انہیں یاد آیا کہ کیوں نہ اس لڑکی کو نیکی کی راہ دیکھائی جائے امام صاحب نے قریب سے گزرتے ہوئے ایک نو عمر لڑکے سے سٹیج کا پتہ پوچھا اور اسکی جانب چل دیئے بلا اخر سٹیج کے مالکوں کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ایک آدمی جو بستر پر لیٹا ہوا تھا اس سے کہا کہ مجھے اس لڑکی سے ملنا ہے جو سٹیج پر ناچتی ہے آدمی نے سر سے پاوں تک مولوی صاحب و دیکھا تو مولوی صاحب جینپ گئے اور اس آدمی سے کہا کہ میں گاوں کی مسجد کا امام ہوں میں کسی بری نیت سے نہیں آیا تم لڑکی سے کہو کہ امام صاحب آئے ہیں اگر وہ ملنے سے انکار کر دے تو میں واپس چلا جاوں گا آدمی ایک بڑے سے خیمے کے اندر داخل ہو گیا اندر ملگجا سا اندھیرا سا تھا لڑکی آئینے کے سامنے کھڑی ایک مشہور گانا گنگنا رہی تھی اور ساتھ ہی اپنے لمبے سیاہ بال سنوار رہی تھی آنے والے نے اسے کہا کہ ایک مولوی صاحب ملنے آئےہیں کہتے ہیں کہ گاوں کی مسجد کہ امام ہیں لڑکی پہلے تو چونکی پھر اس سے مخاطب ہوئی کہ انہیں مجھ سے کیا کام آدمی نے بے نیازی سے کندھے اچکا دیئے لڑکی نے کہا کہ بھیج دو انہیں اور ایک دوپٹہ اٹھا کر سر پر ڈال لیا تبھی خیمے کا پڑدہ اٹھا اور ایک جواں سالہ آدمی خیمے میں داخل ہوا اور گھمبگیر لحجے میں سلام کیا لڑکی نے سلام کا جواب دیا اور امام صاحب کی طرف سوالیہ انداز میں دیکھا امام صاحب نے اسکے حسن کی تاب نہ لاتے ہوے نگاہیں جھکا لیں لڑکی نے امام صاحب کو بیٹھنے کے لئے کہا اور قریب رکھی ہوئی کرسی پر براجمان ہو گئی امام صاحب بھی قریب رکھی ہوئی ایک کرسی پر براجماں ہو گئے اور گویا ہوئے کیا میں آہکا نام جان سکتا ہوں لڑکی نے کہا کیوں نہیں میرا نام سحر ہے امام صاحب نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ جب آزان ہوتی ہے تب آپ اپنا ناچ گانا بند کر دیتی ہیں جو لڑکی آزان کا اتنا احترام کر سکتی ہے اس میں اچھائی موجود ہے میں اسی لئے حاضر ہوا ہوں کہ میں آپ سے درخواست کروں کہ آپ یہ ناچ گانا چھوڑ دیں لڑکی جو اس کی بات پر حیران تھی کہنے لگی امام صاحب یہ ہماری روزی روٹی ہے اور ہمارے گھر میں کوئی بھی مرد نہیں ہے جو کمائے باپ تھا کب کا مر گیا اسی اور یہاں آپ کو ہمارے ساتھ جتنے بھی مرد نظر آآ رہے ہیں سب صرف پیٹ کے کھانے کے لئے ہمارے ساتھ ہیں ان میں سے کوئی بھی ہمارہ رشتے میں کچھ نہیں لگتا میں اور میری ماں ہی ایک دوسرے کی ساتھی ہیں اور میرا ناچنا ہی ہمارا روزی روٹی کا سہارہ ہے امام مسجد نے کہا آپ ناچنا چھوڑ دو اور کسی اچھی جگہ شادی کر لو لڑکی نے ایک استہزایہ سے انداز میں امام صاحب سے پوچھا کون کرے گا مجھ ناچنے والی کے ساتھ شادی اور اوپر سے میری ماں کی ذمہ داری بھی کون لے گا امام صاحب نے کہا بہت مل جائیں گے اور اسکے چہرے پر نظر جماتے ہوئے کہا کہ آپ میں کیا کمی ہے خوبصورت ہو لڑکی مسکراتے ہوئے شرارتی انداز میں گویا ہوئی اچھا تو امام صاحب کیا آپ کرو گے میرے ساتھ شادی امام صاحب نے فٹ سے لاحول پڑھی اور کہا میں گاوں کی مسجد کا امام ہوں اور میری بھی کوئی عزت ہے لوگ کیا کہیں گے کہ امام صاحب نے ناچنے والی سے شادی کی میری کیا عزت رہ جائے گی نہ جی نہ میں تو آپ سے شادی نہیں کر سکتا لڑکی کے چہرے پر یہ بات سنتے ہی غصے کے آثار آآ گئے اور غصے سے کہنے لگی جب تم جیسے عزت والے ہمیں عزت نہیں دے سکتے تو ہم چاہ کر بھی عزت والے نہیں بن سکتے امام صاحب اس کی اس بات پر صرف اسکا چہرہ ہی دیکھتے رہے لڑکی غصے سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اسکے سر سے دوپٹہ سرک کر کرسی پر گر گیا لڑکی کے بال اسکی کمر پر کسی گھٹا کی طرح بکھر گئے عزت والے صرف ہمارا ناچ ہی دیکھنے آتے ہئں کوئی ہمیں عزت نہیں دے گا اور یہ ہی ہمارا نصیب ہے غصے میں لڑکی کا چہرہ سرخ پڑ گیا جس سے اس کے حسن کا رعب امام صاحب پر اور بھی چھا گیا لڑکی نے کہا ہمیں صرف ناچنا ہے ہر کسی کے سامنے دیکھو جیسے تمہارے سامنے بھی ناچوں گی اسکے ساتھ ہی اسکے پاوں تھرتھرانے لگے جسم کسی شاخ کی طرح جھولنے لگا امام صاحب کے ہوش حواس ساتھ چھوڑنے لگے کچھ دیر ناچنے کے بعد وہ تھک کر پاس پڑے بستر پر گر گئی امام صاحب نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور 500، کے دو نوٹ نکال کر اس کے ہاتھ میں رکھ دیئے اور باہر نکل آئے امام صاحب کے باہر نکلتے ہی لڑکی ہچکیاں بھر بھر کر رونے لگی آدھی رات کو لڑکی سٹیج پر ڈانس کرنے کے بعد واپس اپنے خیمے میں آئی کچھ دیر بعد ایک سایہ سا اس کے خیمے کی طرف بڑھا اور تیزی کے ساتھ خیمے میں داخل ہو گیا آنے والے نے چہرا ڈھانپ رکھا تھا جب اس نے چہرے سے چادر ہٹائی تو لڑکی نے دیکھا کہ امام صاحب اسکی طرف دیکھ کر مسکرا رہے ہیں اور لڑکی نے ایک طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ ان کا والہانہ استقبال کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر میاں محمد اشفاق
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: بےنام !

Post by اضواء »

رام تیری گنگا میلی ہوگئی پاپیوں کے پاپ دھوتے دھوتے ...
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”