اربابِ علم و دانش سے ایک گزارش

اپنی تجاویز ، رائے ، تبصرے اور فورم سے متعلق شکایات وغیرہ یہاں درج کریں
Post Reply
نذر حافی
کارکن
کارکن
Posts: 18
Joined: Mon Aug 06, 2012 4:02 pm
جنس:: مرد

اربابِ علم و دانش سے ایک گزارش

Post by نذر حافی »

اربابِ علم و دانش سے ایک گزارش
نذر حافی

اس وقت ملتِ اسلامیہ یہودوہنود کے چنگل میں آئی ہوئی ہے اور مسلمانوں کی نوجوان نسل کولادین اور اوباش بنانے کے لئے طاغوتی طاقتیں پوری طرح سرگرمِ عمل ہیں۔طاغوت اپنی سیاسی حکمتِ عملی،اقتصادی دبائو،پلورل ازم کے نشے ،عسکری طاقت اور ثقافتی یلغارکے ذریعے ہماری آئندہ نسل کو دین و اخلاق اور اسلامی تہذیب و تمدّن سے عاری کرنے کا منصوبہ بنا چکاہے اور اس طاغوتی منصبوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پہلے مرحلے میںمسلمانوں کو اپنی علاقائی اور قومی زبانوں سے ناآشنا کیاجارہاہے۔
صاحبانِ علم و دانش بخوبی جانتے ہیں کہ زبان ہی وہ وسیلہ ہے جس کی بدولت نسل جدید کاقدیم سے رابطہ قائم ہوتاہے اور جس کے ذریعے علمی میراث،تہذیبی اقدار،ثقافتی فنون ،ادبی جواہر،سیاسی بصیرت اوردینی محبت نسل درنسل،سینہ بہ سینہ منتقل ہوتی ہے۔اگر کسی قوم کو اس کی زبان سے محروم کردیاجائے تواس کی نسلِ نو اپنے ہی ملک میں بیگانی ہوجاتی ہے،اس کے بچے علم اپنے علمی ذخائر سے محروم ہوکرغیروں کی کتابوں کے محتاج ہوجاتے ہیں اور پھر غیر اپنی کتابوں اور اپنے نصاب تعلیم کے ذریعے اپنی ضرورت کے مطابق افراد تیار کرتے ہیں اور ان سے اپنی مرضی کے کام لیتے ہیں۔جیساکہ ہم جانتے ہیں کہ لارڈمیکالے برّصغیر میں یہ تجربہ انجام دے چکاہے اور اسی کایہ نتیجہ ہے کہ آج برصغیر کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد عربی اور فارسی نہیںسمجھ سکتی اور ہماری اکثریت دوسرے ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے حالات سے اس قدر بے خبر ہے کہ انھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ہمارے ہمسایہ ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ استعماری طاقتیں کیاکیا ظلم کررہی ہیں۔چونکہ ہمارے لئے عربی اور فارسی کو اجنبی بنادیاگیاہے لہذا ہم جوکچھ بی بی سی،سی این این اور وائس آف جرمنی وغیرہ سے سنتے ہیں اسے ہی سچ سمجھتے ہیں۔
آج جب برما یا لبنان کے مسلمان ہمیں مدد کے لئے پکارتے ہیں تو ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ وہ ہم سے کیا چاہتے ہیں،آج جب کشمیر اورفلسطین کی بیوائیں مدد کے لئے چیختی ہیں تو ہمیں یہ پتہ نہیں چلتا کہ ہماری ذمہ داری کیاہے،آج جب افغانستان اور عراق کے کھنڈرات میڈیاپر دکھائے جاتے ہیں توہم صرف خاموش تماشائی بن کردیکھتے رہتے ہیں ۔
اگر استعمار ہم سے عربی اور فارسی زبان نہ چھیننتا تو یقیناً آج ہماری صورتحال اس سے مختلف ہوتی۔جیساکہ ہم جانتے ہیں کہ جب تک برّصغیر میں عربی اور فارسی کادوردورہ تھا یہاں کے مسلمان ہمیشہ اسلام کے دفاع اور دوسرے ممالک کے مسلمانوں کی مدد کے لئے کمربستہ رہتے تھے۔عربی اور فارسی کے بعد اب استعمار نے اردو زبان کو تختہ مشق بنارکھاہے۔ہماراآج کا جوان ،شیخ سعدی،مولانا روم،محی الدین عربی ،ملا صدرالدین شیرازی اوربوعلی سینا سے پہلے ہی ناآشناہے جبکہ علامہ اقبال سے بھی اس کا رابطہ انتہائی سطحی ہے ،اب اردوزبان کوختم کرکے انگلش کے ذریعے پاکستانی جوانوں کو میکاویلی،جان لاک،روسو،مل ،سمتھ اور سٹالن کا فریفتہ بنانے کا کام کیاجارہاہے۔آج پاکستان کی نسلِ نو کے علمی و فکری ارتقاء اوراخلاقی و دینی رشد کے لئے ضروری ہے کہ دین ِ اسلام کے علمی و فکری ذخائر کو اردو زبان میں منتقل کرکے اردوزبان کے اندر بھی استعمار کے خلاف مقاومت اور مزاحمت کی روح پھونکی جائے۔
ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارے ہمسائے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی اور سربلندی کے پیچھے ان کی علمی و فکری طاقت پوشیدہ ہے۔ ایران کے مقابلے میں استعمار اس لئے مسلسل پسپاہوتاجارہاہے چونکہ ایران کا نظامِ تعلیم فارسی زبان میں ہے جس کے باعث ایرانی نسل کا رابطہ اپنے مفکّرین ،علماء اور دانشمندوں سے مضبوطی کے ساتھ قائم ہے اور ان کے مقابلے میں جو استعماری فکر بھی ایران میں مغربی میڈیایامغرب نوازمیڈیاکے ذریعے پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے ،ایرانی مفکرین اپنی زبان میں حقائق کا تجزیہ و تحلیل کرکے لوگوںکواس سے آگاہ کردیتے ہیں۔ایران کے اعلی حکام فخر کے ستھ فارسی بولتے ہیں وہ کسی طور بھی انگریزی کے مقابلے میں احساس کمتری کے شکار نہیں ہیں۔چنانچہ وہاں پر زبان اور میڈیاکے ذریعے استعمار علمی و فکری بحران پیدا کر کے داخل ہونے میں ناکام ہوچکاہے۔
ہماری پاکستان کے تمام اربابِ علم و دانش سے یہ گزارش ہے کہ وہ اردو زبان کی حفاظت کے لئے اپنے قلم اٹھائیں اور اپنی زبان کھولیں۔
یہ صاحبان علم و شعور کی دینی وملّی ذمہ داری ہے کہ وہ استعمارکی سازشوں اورمستقبل میں استعمارکی طرف سے ممکنہ خطرات کامقابلہ کرنے کے لئے جہاں پر اپنے حکمرانوں کو مفید مشورے دیں وہیں پر اپنی ملت کوبھی شعوری طور پر استعمار کے مقابلے کے لئے تیارکریں۔
آئیے ایک فلاحی ریاست کی تشکیل کے لئے اور اپنے دینی و ملی تشخص کے بقاء کی خاطرتمام گروہوں اور تعصبات سے بالاتر ہوکر جدوجہد کرنے کاعزم و عہدکرتے ہیں۔اب وہ وقت آپہنچاہے کہ پاکستان بنانے والوں کو پاکستان بچانے کا ہنر بھی سکھایاجائے۔
nazarhaffi@yahoo.com
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اربابِ علم و دانش سے ایک گزارش

Post by اضواء »

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ ہم سبکو دين كى سمجھ اورصحیح اعمال کی توفیق عطا فرمائے ....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات”