حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

صحابہ اکرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے حالات و واقعات
Forum rules
کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ اور کسی خاص جماعت سے وابستہ تحریریں سختی سے منع ہیں۔
انتظامیہ اردونامہ
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by اعجازالحسینی »

[center]Image[/center]
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by پپو »

جزاک اللہ
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by اضواء »

جزاك الرحمن الجنة.......
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
rohaani_babaa
دوست
Posts: 220
Joined: Fri Jun 11, 2010 5:04 pm
جنس:: مرد
Location: House#05,Gulberg# 1, Peshawar Cantt

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by rohaani_babaa »

دعائے خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ
روایت ہے کہ جب فتح بیت المقدس فتح ہوا تو اُس وقت حضرت ابو عبیداللہ الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ عشرہ مبشرہ میں سے بھی ہیں۔آپ نے عیسائیوں سے جو کہ قلعہ بند تھے امان طلب کرنے پر اُن کو امان دی ۔لیکن اس بات کی خبر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہ ہوسکی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ چونکہ لشکر اسلامی قلعہ کے ارد گرد پھیلا ہوا تھا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ قلعہ کے اندر داخل ہونے کا راستہ ڈھونڈ رہے تھے بلکہ ایک مقام سے جہاں پر سے قلعہ کے اندر نہر داخل ہوتی تھی اس راستہ سے اندر داخل ہوئے تو اسی وقت اسلامی افواج بھی اندر داخل ہورہی تھی ۔آپ نے چاہا کہ بیت المقدس یا مسجد میں داخل ہوں تو اسی وقت عیسائیوں کا اسقف اعظم سامنے آیا اور اُس نے کہا کہ اگر تم اندر داخل ہوئے (بعد میں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ اندر داخل ہوئے تھے جو کہ اُس وقت مدینہ شریف میں تھے)تو میں یہ زہر کھا لوں گا چونکہ معاہدہ ہوچکا ہے اس لیئے میرا خون تمہارے سَر ہوگا۔یہ تکرار چل رہی تھی کہ اتنے میں حضرت ابو عبیداللہ الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی قریب پہنچ گئے اور آپ نے بحیثیت سپہ سالار لشکر اسلامی کہا کہ ہم نے عیسائیوں کو امان دی ہے ۔اس کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ نے پادری کے ہاتھ سے وہ زہر کی پڑیا لی تو پادری کہنے لگا کہ یہ وہ زہر ہے جو کہ بادشاہوں کے خزانے میں ہوتا ہے اوریہ اتنا سریع الا ثر ہے کہ اس کو چکھنے والا دوسرا سانس نہیں لینے پاتا تو آپ نے جواب میں بِسمِ اللّٰہِ الّٰذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اِسمِہ شَی فِی الاَرضِ وَلَا فِی السَّمَاء وَھُوَ السَّمِیعُ العَلیم۔یہ کلمات پڑھے اور زہر کو نگل لیا کچھ دیر آ پ کے بدن سے بہت تیز پسینہ نکلا پھر وہ بھی رُک گیا اور زہر نے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچایا۔
قال را بہ گزار مرد حال شو
پیش مرد کامل پامال شو (روم)
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by پپو »

جزاک اللہ
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by اضواء »

أحسنت ... نفع الله بك الآسلام والمسلمين ......
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by رضی الدین قاضی »

جزاک اللہ
[center]Image[/center]
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی کرامت

Post by نورمحمد »

rohaani_babaa wrote:دعائے خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ
روایت ہے کہ جب فتح بیت المقدس فتح ہوا تو اُس وقت حضرت ابو عبیداللہ الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ عشرہ مبشرہ میں سے بھی ہیں۔آپ نے عیسائیوں سے جو کہ قلعہ بند تھے امان طلب کرنے پر اُن کو امان دی ۔لیکن اس بات کی خبر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہ ہوسکی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ چونکہ لشکر اسلامی قلعہ کے ارد گرد پھیلا ہوا تھا اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ قلعہ کے اندر داخل ہونے کا راستہ ڈھونڈ رہے تھے بلکہ ایک مقام سے جہاں پر سے قلعہ کے اندر نہر داخل ہوتی تھی اس راستہ سے اندر داخل ہوئے تو اسی وقت اسلامی افواج بھی اندر داخل ہورہی تھی ۔آپ نے چاہا کہ بیت المقدس یا مسجد میں داخل ہوں تو اسی وقت عیسائیوں کا اسقف اعظم سامنے آیا اور اُس نے کہا کہ اگر تم اندر داخل ہوئے (بعد میں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ اندر داخل ہوئے تھے جو کہ اُس وقت مدینہ شریف میں تھے)تو میں یہ زہر کھا لوں گا چونکہ معاہدہ ہوچکا ہے اس لیئے میرا خون تمہارے سَر ہوگا۔یہ تکرار چل رہی تھی کہ اتنے میں حضرت ابو عبیداللہ الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی قریب پہنچ گئے اور آپ نے بحیثیت سپہ سالار لشکر اسلامی کہا کہ ہم نے عیسائیوں کو امان دی ہے ۔اس کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ نے پادری کے ہاتھ سے وہ زہر کی پڑیا لی تو پادری کہنے لگا کہ یہ وہ زہر ہے جو کہ بادشاہوں کے خزانے میں ہوتا ہے اوریہ اتنا سریع الا ثر ہے کہ اس کو چکھنے والا دوسرا سانس نہیں لینے پاتا تو آپ نے جواب میں بِسمِ اللّٰہِ الّٰذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اِسمِہ شَی فِی الاَرضِ وَلَا فِی السَّمَاء وَھُوَ السَّمِیعُ العَلیم۔یہ کلمات پڑھے اور زہر کو نگل لیا کچھ دیر آ پ کے بدن سے بہت تیز پسینہ نکلا پھر وہ بھی رُک گیا اور زہر نے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچایا۔


السلام علیکم روحانی بابا .. .

محترم . . . . . . . . غالبا" حغرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو عبیداللہ الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مابین جو واقع ہوا ہے وہ فتح بیت المقدس نہیں بلکہ کوئ دوسرا ہے . . . اگر نظر ثانی کریں گیں تو نوازش ہوگی . .
Post Reply

Return to “حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)”