[center]’’IMPOSTOR‘‘[/center]
’’ اُسے خواب میں چلنے کی عادت تھی یاپھرچلنے میں سونے کی، جب ہی تو وہ راتوں کو اپنی آرام گاہ میں ٹہلتارہتا۔اگر بستر پر وجود کو گرا بھی دیتا تو اس کا دماغ اور آنکھیں جاگتے رہتے ۔اکثراوقات وہ خودکلامی میں ایسی ایسی باتیں کہہ جاتاکہ سننے والے انگشت بہ دنداں رہ جاتے ۔ ۔ ۔ حیران ہو جاتے اور سوچتے بھلایہ بھی کوئی کہنے کی باتیں ہیں ۔ ۔ ۔ خود کلامی ہی سہی ؛ہے تو پریشان کن۔اس کاخیال تھاکہ اس کے اردگردرہنے والے تمام لوگ زرخریدغلام اور لونڈیاں ہیں ۔ روشنیوں ، ہواؤں ، پانیوں ، موسموں ، آسمانوں ، زمینوں اور دُھوپ چھاؤں جیسی سبھی نعمتوں کاحق دار بہ جز اس کے کوئی اور نہیں ہے ۔ان شدت پسند اور غیر حقیقت پسندانہ خیالات سے اس کے سوچنے ، سمجھنے ، بولنے اور برتننے کی حسیات زنگ آلود ہونے لگی تھیں ۔ اس کے قریب رہنے والے لوگوں کے خیال میں وہ نفسیاتی مریض بن چکا تھا اور انھیں یہ بھی دھڑکالگارہتا تھاکہیں اس کے ہاتھوں کسی کی جان نہ ضائع ہوجائے ۔ مجبوراًقرابت داراس کی جائزونا جائزفرمائشوں اور مطالبات کو بے چون و چرامان لیتے ۔ ۔ ۔ اور پھروہ اس راہ ہولیتاجس پر اس کاجی چاہتا۔
مہینوں وہ غائب رہتا، اس کے جاننے والے نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں نکل جاتا ہے اور کیا کر تا رہتا ہے ، مگریہ ضرورجانتے تھے کہ وہ خودکوکبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا، کیوں کہ اس نے کسی بھی حالت میں ، کبھی بھی ، کوئی ایسی حرکت نہیں کی تھی ، جس سے اندازہ ہو سکتا ہوکہ وہ ایسا کر سکتا ہے ۔البتہ یہ ممکن تھا، جب وہ کسی اور کو نشانہ بنائے تو سامنے والابھی وار کر دے ۔ وہ بلاکاذہین دکھائی دیتا تھا، کبھی کبھی تو یوں معلوم ہوتا جیسے علوم کے تمام دفاتراس کے دماغ میں کھلے ہوئے ہیں اور وہ انھیں صرف ایک نظر دیکھ کر آگے نکلتا جارہا ہے ۔علم الکلام کا ماہر تھایاکم ازکم اندھوں میں کانا تھا، اس کے ہم محفلوں اور جاننے والوں میں اس جیساخوش گفتار ، خوش سلیقہ اور موقع شناس کوئی اور نہیں تھا۔ بولتا تھا تو یوں دکھائی دیتاجیسے اب کبھی خاموش نہیں ہو گا۔ ۔ ۔ مگرجب خاموش ہواتو سالوں کسی سے بات نہیں کی ۔ آس پاس کے لوگوں میں بعض کاخیال تھاکہ وہ ’’مرشدکے حکم سے چلّہ کاٹ رہا ہے ‘‘ اور بعض اسے IMPOSTORکہتے ، مکار اور مکر وہ خیال کر تے ۔یہ تمام باتیں وہ جانتا تھا۔ ۔ ۔ وہ جانتا تھا کہ اس کے قریب رہنے والوں میں کون کیارائے رکھتا ہے ، لیکن وہ عموماًاپناتاثر ظاہر نہیں کر تا تھا اور پھرکسی دوسرے وقت میں کسی اور طریقہ سے حساب بے باق کر دیتا۔اس کے اس ردعمل کوکم لوگ جانتے تھے ۔ ۔ ۔ کیوں کہ وہ براہِ راست کچھ نہیں کر تا تھا، جس طرح اس کی ہربات تہ درتہ ہوتی ، اسی طرح اس کاعمل تھا۔ ۔ ۔ ہرپرت کے نیچے سے دوسری پرت نکل آتی اور آدمی حیران رہ جاتا۔اگروہ پیا لی توڑنا چاہتاتو اسے سیدھے اندازسے پکڑ کر زمین پر نہیں پٹخ دیتا تھا۔ ۔ ۔ بل کہ اس کے لیے وہ میزسے ٹھوکر کھاتا اور اپنی ٹانگ سہلانے کے ساتھ ساتھ ٹوٹی پیا لی کو دیکھ کر آنکھوں ہی آنکھوں میں اپنی حکمت پر مسکر اتا رہتا۔ اس کی ان عادتوں اور حکمت عملیوں سے کم لوگ واقف تھے ۔ایک دفعہ اس نے کہا تھا کہ
’’طاقت صرف طاقت ہوتی ہے ، خیر اور شرکی بحث بے معنی ہے ، مجھے کوئی بھی طاقت ہاتھ آ جائے میں اسے استعمال کر وں گا۔شیطان اگر دنیا کو زیر کر نے میں معاونت کر تا ہے تو اسے دوست کہنے اور دوست رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔میں طاقت چاہتا ہوں ، حکم رانی چاہتا ہوں ، دوام چاہتا ہوں ۔‘‘
اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتا، اس کے ایک ہم محفل نے اپناجوتا اُتار کر اس کے منہ پر دے مارا۔ ۔ ۔ اور پھرایک ساعت کے اندراسے گردن سے پکڑ کر دبوچ لیا، اس کے کندھوں پر اپنے دانت گاڑھ لیے اور اس دوران اپنی لاتوں کا استعمال بھی جاری رکھا، جب خود نڈھال ہواتو اس کی جان چھوٹی۔مٹی اور خون میں لتھڑا وجود لیے جب وہ اپنے گھر پہنچا تھا تو گھر والے حیران نہیں ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ اسی لیے انھوں نے اس سے کوئی سوال بھی نہیں کیا، کیوں کہ وہ جانتے تھے وہ انھیں کچھ نہیں بتائے گا۔اس واقعہ کا اتنا اثرضرورہوا تھاکہ وہ اب کھلے عام اس طرح کی باتیں نہیں کر تا تھا اور جاننے والوں کو تو اس پربھی حیرت ہوئی تھی کہ اس نے مارنے والے سے نہ صرف معافی مانگ لی تھی ، بل کہ اس کی غیرموجودگی میں اس کی تعریفیں بھی شروع کر دی تھیں ۔‘‘
بزرگِمحترم کی بات کاٹتے ہوئے سائل نے کہاکہ یہ فرضی داستان مجھے کیوں سنانا چاہتے ہیں آپ۔ ۔ ۔ ؟کیوں آپ چاہتے ہیں کہ میں اس سوا ل کو بھول جاؤں جو میں نے آپ سے کیا ہے ۔جواباًان کے چہرے پر مسکر اہٹ کی ہلکی سے لکیرکھنچ گئی اور کہنے لگے
’’یہ تمھارے سوال کاجواب ہی تو ہے ، ذراصبر سے کام لو‘‘
اب سائل نے تفنن طبع کے لیے ان سے کہا۔ ۔ ۔ کہیں یہ غلام عباس کی کہانی’’بہروپیا‘‘ کا دوسرا ظہورتو نہیں ۔
’’قطعاًبھی نہیں ۔ ۔ ۔ وہ مثبت کر دارتھا، جس کی جستجو اور طلب خیرکی جانب تھی جب کہ جو تذکر ہ ہم کر رہے ہیں وہ منفی ہے ۔ ۔ ۔ سراسر منفیIMPOSTORکالفظ اس کے لیے کم ہے ۔ وہ اس سے کہیں زیادہ خطرناک اور مہلک شخصیت کا مالک تھا۔‘‘
مکر رقطع کلامی پرمعافی کاخواست گارہوں ، میراسوال تو ابھی تک جواب طلب ہے ، سائل نے کہاتو محترم فرمانے لگے
’’میں مختصر کر تا ہوں !وہ فریبی تھا، اپنی حیثیت سے زیادہ جھوٹے دعوے کر تا تھا، جس عرصہ میں وہ غائب رہانہ جانے وہ کیا کر تا رہا۔ ۔ ۔ لیکن واپسی پر اس نے مشہور کر دیا تھاکہ جس طاقت کے حصول کے لیے وہ برسوں ماراماراپھرتارہا ہے ، اسے حاصل ہو گئی ہے ، اب وہ دنیا پر حکم رانی کی قدرت رکھتا ہے ، مگروہ ایسا کر ے گا نہیں ، کیوں کہ جس مرتبہ پروہ فائزہے اس کا تقاضایہ ہے کہ اس چھوٹے کام کو اور وں کے لیے چھوڑدیا جائے ۔ وہ کہتا
’’حکومت اور حکم رانی تو چھوٹے کام ہیں ؛ میرامنصب ان سے بڑا ہے ۔‘‘
کج فہموں نے اس کی اس بات کو مان لیا تھا اور اس کے ساتھ ہوبھی لیے ۔ان نادانوں کی تعداد میں روزبہ روزاضافہ ہوتاچلاگیا۔ ۔ ۔ جوں جوں یہ طبقہ بڑھتا گیا بہروپیے کی طاقت بھی بڑھنے لگی۔پھر اس نے اپنی اسی حکمت کے تحت شہر پرقبضہ کر لیا۔وہ جوکہتا تھاکہ حکومت اور حکم رانی سے مجھے کوئی نسبت نہیں باقاعدہ حکم ران ، بل کہ جابرحکم ران بن بیٹھا۔اس نے اپنے معاون کے کہنے پر چن چن کر ان لوگوں کو خس و خاشاک بنایاجو ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے تھے مگر۔ ۔ ۔
مگراب اسے سونے میں چلنے یاپھرچلتے میں سونے کی عادت ہو گئی تھی۔رات رات بھروہ عام لوگوں کی طرح سو نہیں سکتا تھا۔ ۔ ۔ اور ایسے عالم میں جب وہ خودکلامی کر تا تو اس کے گھروالے اس کی ہذیان گوئی پراپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ۔دل ہی دل میں اس پرلعنت بھیجتے اور پھر اس کی یہ خودکلامی اس کے گھرکی دیوارپھلانگ کر باہرنکل آئی ۔ ۔ ۔ سڑکوں اور گلیوں پرپھیل گئی اور اب اسے اپنی بھی خبرنہیں رہی تھی۔ ۔ ۔ !شیطانی طاقت اس سے چھن چکی تھی اور اس کے معاون نے ایک اور IMPOSTOR کا تقر ر کر دیا
تھا ۔ ‘‘
وہ خاموش ہوئے تو سائل نے عرض کیا، جناب آپ نے تو ساری بات کو اُلجھا کر رکھ دیا ہے میں نے تو صرف اتناپوچھا تھاکہ ’’بادشاہ مکر م‘‘ نے جاپانی وزیراعظم جونی شیرو کوئی زومی کو ملّا محمد عمر کی بابت جو لطیفہ سنایا ہے اس پرآپ کاکیاردعمل ہے ۔ ۔ ۔ ؟جس کے جواب میں آپ نے فرضی داستان سناڈا لی۔بزرگ بولے
’’کہانی کوئی بھی فرضی نہیں ہوتی۔ ۔ ۔ اور کوئی کہانی عبرت سے خا لی بھی نہیں ہوتی۔ میں تمھارے سوال کاجواب وضاحت سے دے چکا ہوں ، مگر ایک بات تمھارے سامنے اور بھی رکھتا ہوں ۔ ہیو گو شاویز نے بش کو بر سر عام شیطان کہا۔ ۔ ۔ بہ قول شاویزکے
’’ شیطان اور اس کی قوتیں خیرکاتعاقب کر رہی ہیں ۔‘‘
بزرگ خاموش ہوئے ۔ ۔ ۔ اپنی چادراُٹھا کر کاندھے پر رکھی اور چلے گئے ۔ ۔ ۔
ریڈیوپرخبرنگارکی آوازآئی
’’آج فلوجہ، تکر یت، بغداد اور بعقوبہ میں امریکی افواج کی فائرنگ سے سات سوکے قریب شہری جاں بہ حق ہو گئے ۔ ۔ ۔ اُدھرافغانستان کے علاقہ زابل میں بھی امریکی بمباری سے سیکڑوں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع آئی ہے اور پاکستان کے قبائل میں جھڑپوں سے سینتا لیس شرپسندہلاک اور چھ سیکورٹی اہل کارشہیدہو گئے ہیں ۔‘‘
٭٭٭
’’IMPOSTOR‘‘
اردوادب کے ممتاز لکھاری محترم خاور چوہدری کی نوکِ قلم سے نکلنے والے شہکار افسانے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
’’IMPOSTOR‘‘
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Return to “چیخوں میں دبی آواز”
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية